*صدائے دِل*
*'''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''بیاباں ہو کہ بحر وبر ہو یا کانٹوں بھری راہیں،
کہاں رکتا ہے منزل کے سوا اب کارواں اپنا۔
کھڑی کردیں رکاوٹ دشمنِ جاں, لاکھ راہوں میں،
سبھی کو روند کر بڑھ جائیگا سیل رواں اپنا ۔
مظالم سے وہ باز آتا نہیں ظالم زمانے میں،
کبھی زخم جگر بھی رنگ لائے ناگہاں اپنا۔
وطن پر آنچ آجائے گوارہ ہو، تو کیسے،
لہو سے ہم نے سینچا ہے یہ پیارا گلستاں اپنا۔
مٹانے کی ہزار سازشیں کر گردشِ دوراں،
نہ جائے گا کبھی جوشِ عمل یہ رائیگاں اپنا۔
سنادو داستانِ رنج و غم دنیا کے لوگوں کو ،
چھپانے سے بھی چھپ سکتا نہیں دردِ نہاں اپنا۔
رہ حق پر رہو *خالد* ہمیشہ گامزن یوں ہی،
نظر سے دور مت کرنا کبھی منزلِ نشاں اپنا
____کاوش زبان و قلم____
شیدائے اُردو نقاد اردو ادب
حضرت مفتی *خالد کمال مصباحی دیناج پوری*
خادم درس و افتاء
مدرسہ اشرف العلوم لکھی پور بازار،چوپڑا،
اتر دیناجپور مغربی بنگال
0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں