غزل
،دلنواز خان
حق میں رہ کر حقیقت نہیں جانتےدل رکھتے ہو محبت نہیں جانتے
ہم تو ہرجایٔ تھے وہ بھی تو غیر تھا
کہتے ہو اوروں کی صحبت نہیں جانتے
بے علم نہ بنو تدبیر ھے عالم کا
آج حاکم یہ سارے حکومت نہیں جانتے
ہر صبح بے نور ہے ظلم کا بول بالا ہے
صبر کر یہ اللہ کی عدالت نہیں جانتے
قوم غافل ہے ڈرتا ہے زمانے سے
اے امتِ مرسل کیا مصیبت نہیں جانتے
مساوات کا سہرا بکھر نہ جائے کہیں
نواز ٓ وے اتحاد کی طاقت نہیں جانتے
از:محمد دلنواز خان
شعبہ اردو
مولانا آزاد کالج،
0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں