**دنیا کا پہلا سرجن ؛ابوالقاسم زہراوی!!*تحریر 🖊:محمد فیروز عالم علاںٔی
کلکتہ یونیورسٹی
mdfirozalam7869278692@gmail.com
ابوالقاسم خلف بن عباس الزہراوی اندلیس کے مدینہ الزہرہ ( ماضی قریب میں قرطبہ)٩٣٦ء میں آنکھ کھولی ۔اور زہراوی اسی جگہ کی نسبت سے کہلایا ۔" ابوالقاسم "سےآپ زیادہ مشہور ہے ۔آپ عربی النسل اور عہد اسلامیہ کے نمایاں شخصیتوں میں سے ایک تھے ۔آپ کے اباء واجداد مسلم فاتحین کے ساتھ اسپین آے اور وہیں کے ہوکر رہ گںٔے۔ آپ زمانہ طفل ہی سے ذہین و فطین اور فکر ونظر کے بادشاہ تھے۔آپ کو بچپن ہی سے طب سے لگاؤ تھا ،بچپن میں آپ نے قرآن و حدیث اور فقہ کی تعلیم حاصل کی پھر ریاضی اور انجینئرنگ کے لئے قرطبہ یونیورسٹی میں داخلہ لیا وہاں آپ کے اوصاف پوری طرح نکھر کر آے، تعلیم مکمل ہونے کے بعد آپ نے عملی زندگی میں قدم رکھا ،یہ زمانہ خلیفہ عبدالرحمن الناصر کا تھا،
خلیفہ عبدالرحمن جو ظاہری شان و شوکت اور سطوت و جلال کے ساتھ ساتھ باطنی خوبیوں سے بھی بھرپور تھا، مزاج میں نفاست طبعیت میں لطافت سیرت و خصلت کے اعتبار سے نہایت پاک طینت، علم و ہنر میں یکتا ،فکر ونظر کا بادشاہ ،علماء نواز ،دور اندیش ، اس نے ابو القاسم کے اندر کی چھپی ہوئی صلاحیت اور اس کی قابلیت کو پہچان لیا اور آپ کا تقرر شاہی ہسپتال میں کر دیا آپ نے اس موقع کا بھرپور فائدہ اٹھایا، آپ کی محنت رنگ لائی اور تحقیق و تجربات کی دنیا میں ایک جدید اصول و قوانین کو جنم دیا ،آپ سے پہلے مریضوں کا علاج صرف دوا سے کیا جاتا تھا آپ نے امراض کو دو قسموں میں تقسیم کیا ایک "دوا" اور دوسرا" آپریشن " واضح رہے آپریشن کی ایجاد آپ ہی کی ذات نے متعارف کروایا ۔
ابو القاسم الزہراوی نے اپنے علم اور تجربہ سے طب اور فن جراحی
کو جو فائدہ پہنچایا اس کا آج تک اعتراف کیا جاتا ہے ،جراحی میں مہارت حاصل کر نے کے بعد زہراوی نے ایک کتاب بنام" التعریف " لکھی جو طب کے موضوع پر ایک مستند کتاب ہے۔
یہ کتاب 30 جلدوں میں پھیلی ہوئی ہے ۔اس کتاب میں بیماریوں کے اسباب اور ان کا علاج مفصل بیان کیا گیا ہے کتاب میں جراحی کے آلات کی تصاویر اور خاکے بھی دیے گئے ہیں جو ان کی اپنی ایجاد تھی، ان میں سے اکثر آلات آج بھی اسی شکل میں استعمال میں ہے۔
جسے" نشتر" "چمٹیاں" "چاقو" "قینچیاں" وغیرہ ،مزید آپ نے یہ بھی فرمایا:" آپریشن سے قبل مریض کو بے ہوش کر دیا جائے تاکہ اس کو تکلیف نہ ہو ،آپریشن کے بعد زخموں کو سینے کے لئے دھاگوں پر بھی تجربات کر کے بتایا کہ الگ الگ زخموں کے سینے والے دھاگہ نہ صرف الگ ہو بلکہ سینے کے طریقہ کار بھی الگ ہوں" ۔
ان تمام چیزوں کو فروغ دینے کے لئے نرس کی ٹریننگ سنٹر اور دواں کی ٹریننگ سینٹر قائم کیا ۔الزہراوی صرف ماہر جراحی ہی نہیں تھے بلکہ تجربہ کار طبیب حاذق بھی تھے، ان کی کتاب میں آنکھوں کے امراض (آپریشن ), کان ،حلق،دانت ،مسوڑھے ،زبان، عورتوں کے امراض ،فن تولید، اور ہڈیوں کے ٹوٹنے پر تفصیلی ابواب آپ کی کتاب میں موجود ہے۔
آپ کا قیمتی تحفہ " التعرف لمن عجز عن التبلیغ "
تاریخ میں نمایاں مقام کے ساتھ مختلف زبانوں میں ترجمہ ہوکر شائع ہوچکی ہے۔
ابوالقاسم الزہراوی کو طب کے ساتھ ساتھ اخلاقیات، فلکیات،ریاضیات، لسانیات، مذہیبات ،کیمیات، نفسیات، قواعد اور شاعری سے بھی گہرا لگاؤ تھا،اور ان مضامین بھی آپ کا عمل دخل تھا، مگر آپ خود فرماتے تھے انسان کو کسی ایک فن پرکلی طور پر توجہ دینا چاہئے تاکہ اس میں مہارت تامہ حاصل ہوں ۔لہذا آپنے فن طب میں یکسو ہوکر ایسی ایسی چیز یں ایجاد کیں آج بھی طبی دور میں ایک نقش پاکی حیثیت رکھتی ہیں۔ ٧٧ سال کی عمر میں اپنے عظیم کارناموں کو چھوڑ کر الزہراوی ١٠١٣ء میں دنیا کو خیر آباد کیا ۔ طبی سائنس کے ایسے نامور عالم پر اسلام کو بجا طور پر فخر حاصل ہے ۔
Sourced:
•A. definitive , Edition مقالتہ فی العمل بالید of the arabic text ....1973
University of California
• Pormann,Peter E -2004
The Oriental .
معلومات کا سمندر ( منی انساںٔیکلوپیڈیا ) ۔۔۔
•رحمانی سلیم
دسمبر 2001
0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں